
ہر گزرتے دن کیساتھ موسمیاتی تبدیلی کے باعث نت نئے مسائل سے واسطہ پڑنا معمول بنتا جا رہا ہے۔وطن عزیز میں موسمیاتی تغیرات کے باعث جو صورتحال پیدا ہو گئی ہے اس حوالے سے جو اقدامات فوری اور ناگزیر ہیں ایسا لتا ہے کہ اس حوالے سے حکومت کواپنی ذمہ داریوں کا ادراک ہی نہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سنگین مسئلہ ہے اور حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے، اس ضمن میں حکومتی تساہل کا عالم یہ ہے کہ ابھی تک حکومت ابھی تک موسمیاتی اتھارٹی کے چیئرمین کے کی تقرری میں ہی باقی ہے۔ حکومت صرف اشتہار پر اشتہار دینے پر شاید اس لئے اکتفا کر رہی ہے کہ اس حوالے سے اگر تقرری کی گئی اور قوانین بنائے گئے تو پھر اس ضمن میں کام کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے رولز کا مسودہ 2017ء میں بنے لیکن سست روی کا عالم یہ ہے کہ ابھی تک نہ چیئرمین کی تقرری ہوئی ہے اور نہ ہی رولز کی منظوری دی گئی ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے پورا ملک متاثر ہو رہا ہے اور اس سے بچاؤ کے اقدامات اٹھانے میں ذرا بھی تاخیر کی گنجائش نہیں حکومت آخر کیوں اس معاملے میں اس قدر تاخیر کا مظاہرہ کر رہی ہے کہ ابتدائی قدم ہی اٹھانے کی نوبت نہیں آئی شاید حکومت کو اس معاملے کی سنگینی کا ادراک ہی نہیں بہرحال جو ہوا سو ہوا کہ مصداق حکومت کو اب خواب غفلت سے جاگ جانا چاہیے اور مزید وقت ضائع کئے بغیر موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کو فعال بنایا جائے ،حکومت کو وہ تمام ممکنہ اقدامات اٹھانے میں جہاں سرکاری طور پر ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے وہاں عوام میں بھی شور پیدا کر کے اس ضمن میں عوامی تعاون کے حصول کو بھی یقینی بنانے پر توجہ دی جانی چاہیے۔
#موسمیاتی #تبدیلی #کے #معاملات #Mashriq