
ویب ڈیسک: پہلگام میں ہونے حملے کے بعد سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سمیت دیگر بھارتی اقدامات پر قومی سلامتی کمیٹی اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے کی، اجلاس میں بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے.
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول و عسکری قیادت نے شرکت کی، اجلاس میں پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد کی پیدا ہونے والی صورتحال پر بھرپور غور کیا گیا، اس دوران کسی بھی بھارتی جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے حملے اور 27 سیاحوں کی ہلاکت پر بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے یکطرفہ جارحانہ اقدامات کا بھرپور جواب دینے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں پہگلام فالس فلیگ کے بعد کی ملکی داخلی و خارجی صورتحال پر غور کیا گیا۔اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کسی بھی جارحیت پر بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس کے دوران قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا، بھارتی سفارتی اور آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے وزارت خارجہ کی سفارشات منظور کر لی گئیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان پر لگائے گئے تمام بھارتی الزامات مسترد کر دیئے گئے، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام واقعے کے علاوہ سندھ طاس معاہدہ اور اس جیسے دیگر بھارتی اقدامات کا جواب دینے کیلئے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے مابین آج اہم بیٹھک ہوئی،اجلاس میں بھارتی غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کمیٹی عجلت میں کیےگئے ناقابل عمل بھارتی اقدامات کا جواب دینے کیلئے بھی غورو و خوض کیا گیا۔
گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اس کےساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ بھارت نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں زیر غور لائیں گے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کر سکتا۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں پہلگام حملے پر بھارتی الزامات مسترد کئے گئے، اور بھارتی آبی جارحیت پر سخت ردعمل دیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی بھارتی کوشش بھی ناقابل قبول قرار دیدی۔
نیشنل سیکورٹی کونسل اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت کی کسی بھی آبی یا سرحدی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، جبکہ دوسری طرف پاکستان کی جانب سے بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدے معطل کرنے پر غور شروع ر دیا گیا ہے، جن میںشملہ معاہدہ بھی شامل ہے، اجلاس میںفیصلہ کیا گیا کہ واہگہ بارڈر فوری طور پر بند کرتے ہوئے، تمام بھارتی ٹرانزٹ معطل کر دیے گئے۔
اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ سارک ویزہ سکیم کے تحت جاری بھارتی ویزے منسوخ کئے جاتے ہیں، ماسوائے سکھ یاتریوں کے، اس کے علاوہ بھارتی دفاعی، فضائی اور بحری مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم بھی دیدیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر کے 30 افراد تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا.
جاری اعلامیہ میںبتایا گیا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود بھارتی ایئرلائنز کے لیے فوری بند، اور بھارت کے ساتھ تمام تجارتی روابط معطل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کہا گیا کہ بھارت کی اشتعال انگیزیاں دو قومی نظریے کی سچائی کی دلیل ہیں۔
اجلاس میں موقف اپنایا گیا کہ پاکستان کسی کو اپنی خودمختاری، سلامتی اور وقار پر سمجھوتہ کرنے نہیں دے گا، جبکہ بھارت کا کشمیر پر قبضہ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی ہے، پہلگام واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کی گھٹیا سوچ ہے، جبکہ کلبھوشن یادیو بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا زندہ ثبوت ہے، پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں صف اول کا ملک ہے، بھارتی پراپیگنڈا ناکام ہو گیا اور اگر بعد میں ایسا کوئی اقدام کیا گیا تو وہ بھی ناکام ہوگا.
#واہگہ #بارڈر #فضائی #حدوداورہرقسم #تجارت #بند